حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین محمدی گلپایگانی نے نجف اشرف میں حرمِ مطہر امیر المؤمنین علیہ السلام میں صحنِ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارہ روزہ مسلط کردہ جنگ کے دوران، جب امریکہ کی جانب سے رہبرِ معظم انقلاب کو دھمکیاں دی جا رہی تھیں، اس نازک موقع پر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی نے ایک نہایت مضبوط اور تاریخی بیان جاری کیا، جو ان کے دفتر کے ذریعے شائع کیا گیا۔
انہوں نے کہا: “میں اس موقع پر آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے اس واضح اور دوٹوک مؤقف پر شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں، کیونکہ ایسے حساس حالات میں ان کی حمایت نہ صرف دینی و اخلاقی لحاظ سے اہم تھی بلکہ اس نے امتِ مسلمہ کے درمیان وحدت کا پیغام بھی دیا۔”
اس موقع پر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے بیان کے ایک حصے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ انہوں نے اپنے بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جاری فوجی جارحیت کے تسلسل اور اس ملک کی اعلیٰ دینی و سیاسی قیادت کو نشانہ بنانے کی کسی بھی دھمکی کی شدید مذمت کی۔
بیان میں واضح طور پر خبردار کیا گیا کہ اس نوعیت کے مجرمانہ اقدامات نہ صرف دینی و اخلاقی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی عرف کو بھی پامال کرتے ہیں، اور ان کے نتائج پورے خطے کے لیے نہایت سنگین ہو سکتے ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین محمدی گلپایگانی نے کہا کہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کا یہ مؤقف ان کی بصیرت، ذمہ داری کے احساس اور امتِ اسلام کے وسیع تر مفاد کو پیشِ نظر رکھنے کی روشن مثال ہے۔









آپ کا تبصرہ